لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حجاب

عالمِ آب و خاک میں تیرے حضور کا فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِ آفتاب

شوکت سنجر و تیرے جلال کی نمود
فقر و جنید بایزید تیرا جمال بے نقاب

شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل و غیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب

علامہ اقبال


لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب


بہار جاں فزا تم ہو نسیم گلستاں تم ہو

ہم پہ بھی نظرِ کرم ہو، اے شہیدوں کے امام 

اللہ نے بخشا ہے شرف تجھ کو یگانہ، حسنین کے نانا

اپنے نانا کا وعدہ نبھانے کربلا میں حسین آ رہے ہیں