در شان حضرت احسن العلماء مارہروی علیہ الرحمہ

حق پسند و حق نوا و حق نما ملتا نہیں
مصطفیٰ حیدر حسن کا آئینہ ملتا نہیں

خوبصورت ، خوب سیرت ، وہ امینِ مجتبیٰ
اشرف و افضل ، نجیبِ زہرہ ملتا نہیں

خوش بیاں و خوشنوا و خوش ادا ملتا نہیں
جو مجسم حسن تھا وہ کیا ہوا ملتا نہیں

خوش بیاں و خوشنوا و خوش ادا ملتا نہیں
دل نوازی کرنے والا دلربا ملتا نہیں

پیکرِ صدق و صفا وہ شمعِ راہِ مصطفیٰ
جو مجسم دین تھا وہ کیا ہوا ملتا نہیں

مردِ میدانِ رضا وہ حیدرِ دین خدا
شیر سیرت شیر دل حیدر نما ملتا نہیں

حاجتیں کس کو پکاریں کس کی جانب رخ کریں
حاجتیں مشکل میں ہیں مشکل کشا ملتا نہیں

وہ ہیں ان میں جو کہیں اجسامنا ارواحنا
صورتِ روحِ رواں ہے برملا ملتا نہیں

ڈوب تو بہرِ فنا میں پھر بقا پائے گا تو
جو یہ کہہ کردے گیا اپنا پتہ ملتا نہیں

سنیوں کی جان تھا وہ سیدوں کی شان تھا
دشمنوں کے واسطے پیکِ رضا ملتا نہیں

وہ امینِؔ اہل سنت رازدارِ مرتضٰی
اشرفؔ و افضلؔ ، نجیبِؔ باصفا ملتا نہیں

شبلِ شیرِ کربلا وہ دافع کرب و بلا
وہ ہمارا غمزدہ غم آشنا ملتا نہیں

ایک شاخِ گل ہی کیا غمگین ہے ساری فضا
مصطفیٰ کا عندلیبِ خوشنوا ملتا نہیں

یاد رکھنا ہم سے سن کر مدحتِ حیدر حسن
پھر کہو گے اخترِؔ حیدر نما ملتا نہیں


حق پسند و حق نوا و حق نما ملتا نہیں

حق پسند و حق نوا و حق نما ملتا نہیں


MORE URDU NAAT

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے

راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

بُلا لو پھر مجھے، اے شاہِ بحر و بر! مدینے میں

رُخ سے پردہ اب اپنے ہٹا دو

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

اللہ نے بخشا ہے شرف تجھ کو یگانہ، حسنین کے نانا

اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی