المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

رُتبہ یہ ولائت میں کیا غوث نے پایا ہے

اللھ نے ولیوں کا سردار بنایا ہے 

ہے دستے علی سر پر حسنین کا سایہ ہے 

میرے غوث کی ٹھوکر نے مُردوں کو جِلایا ہے 

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

لاکھوں نے اُسی در سے تقدیر بنا لی ہے

بغداد سنوریا کی ہر بات نیرالی ہے 

ڈوبی ہوئی کشتی بھی دریا سے نکالی ہے 

یہ نام ادب سے لو یہ نام جلالی ہے 

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

ہر فکر سے تم ہو کر آزاد  چلے جاؤں 

لے کر کے لبوں پہ تم فریاد چلے جاؤں

ملنا اگر تم کو ولیوں کے شہنشاہ سے 

خواجہ سے اجازت لو بغداد چلے جاؤں

 المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

غور کیجئے کی نگاہِ غوث کا کیا حال ہے 

ہے کُتب کوئی، ولی کوئی، کوئی ابدال ہے

دُور ہے جو غوث سے بد بخت ہے بد حال ہے

جو دیوانہ غوث کا ہے سب میں بےمثال ہے 

دین میں خوش حال ہے دُنیا میں مالا مال ہے

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

ملنے کو شما سے یہ پروانہ تڑپتا ہے 

قِسمت کے اندھیروں میں دن رات بھٹکتا ہے 

اِس عشقِ حقیقی میں اتنا تو اسر آئے 

جب بند کرو آنکھیں بغداد نظر آئے 

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

انداز بیاں اُنکا ہم کر نہیں پائینگے 

اجمیر سے ہوکر ہم بغداد کو جائینگے

جب آئے بلہ ہم پر، ہم اُنکو بلائینگے

تم دِل سے سدا تو دو وہ ہاتھ بڑا ینگے

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر

——————————————————————

یا غوث کرم کر دو یا غوث کرم کر دو

وہ دین کی دولت سے دامن کو میرے بھر دو

بس اتنی گزارش ہے بس اِک نظر کر دو 

بغداد کی گلیوں میں چھوٹا سا مجھے گھر دو 

المدد پیرانِ پیر غوث اعظم دستگیر