1. نعت رسول یاد مدینہ

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر

ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا

زندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے

خود ہی آنکھوں سے آنسوں ٹپک جائیں گے

ہم مدینہ میں تنہا نکل جائیں گے

اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے

نام ان کا جہاں بھی لیا جائے گا

ذکر ان کا جب بھی کیا جائے گا

نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا

ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

اے مدینہ کے زائر خدا کے لئے

داستان سفر مجھ کو مر سنانا

دل تڑپ جائے گا بات بڑھ جائے گی

میرے محتاط آنسوں چھلک جائیں گے

ان کی چشم کر م ہو ہے اس کی خبر

کس مسافر کو ہے کتنا شوق سفر

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی

ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے